Hazrat Suleman Ki Angoothi Ka Waqia - A real Islamic Story Must Watch and Read it
آج ہم بات کریں گے حضرت سلیمان علیہ السلام کی انگوٹھی کے متعلق اور
اس بارے میں کے وہ انگوٹھی کہا ہے حضرت سلیمان علیہ السلام کی انگوٹھی کے
بارے میں کہا جاتا ہے اس کو اللہ نے جنت س ے اتارا تھا اگر اب تک یہ باتیں راز ہیں
کہ حضرت سلیمان علیہ السلام کی وفات کے بعد یہ انگوٹھی کس کے پاس پہنچی اور دوبارہ
کب آشکار ہوگئی حضرت سلیمان علیہ السلام اللہ کے برگزیدہ نبی اور حضرت داؤد علیہ
السلام کے فرزند ہیں والد کی وفات کے بعد کم عمری میں ہی تخت نشین ہوگئے آپ علیہ
السلام کا سلسلہ نسب حضرت ابراہیم علیہ السلام سے جا ملتا ہے سمجھا جاتا ہے کہ
انہوں نے متحدہ اسرائیل پر 931 قبل از مسیح سے لے کر 970 قبل مسیح تک
حکومت کی ان کے بعد اسرائیل ملک کے
دو حصے شمالی اور جنوبی ہو گئے.
حضرت سلیمان علیہ السلام کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے خاص محبت تھی
آپ علیہ السلام نے جو بشارت اپنی قوم کو دی تھی اس کے مطابق السلام نے
فرمایا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم میرے محبوب اور میری جان ہے حضرت سلیمان علیہ
السلام نے خانہ کعبہ میں قیام اور نماز ظہر عطا فرمائے 5 ہزار اُونٹ اور 5 ہزار
گائے "Hazrat Suleman Ki Angoothi" اور بیس 20 ہزار
دُمبے اللہ کی راہ میں قربان کر کے کہااپنی قوم کو یہ وہ جگہ ہے جہاں نبی کریم صلی
اللہ علیہ وسلم کی ولادت ہو گئی حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت
ہے کہ سرکار دو عالم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حضرت سلیمان بن
داؤد علیہ السلام کی انگوٹھی کے نگینے میں لا الہ الا اللہ محمد الرسول اللہ نقشہ
تھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ان کی انگوٹھی کے نگینے کا رنگ
آسمانی تھا اس پر کلمہ طیبہ لکھا ہوا تھا حضرت سلیمان علیہ السلام آپ سرکار صلی
اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نام کی انگوٹھی ہاتھ میں پہن کر امور سلطنت بہت اچھے سے
چلاتے تھے اور جب یہ انگوٹھی ان کے پاس نہ ہوتی تو دل کو سکون و اطمینان نہ ہوتا
.
حضرت سلیمان کی انگوٹھی کی تاثیر یہ تھی کہ انسان جانور پرندے جن پرند
سب ان کے پاس کھنچے چلے آتے تھے ایک بار اللہ تعالی نے سلیمان علیہ
السلام کو آزمائش میں ڈال دیا آپ علیہ السلام کا اصول تھا کہ جب آپ غصہ کرنے جاتے
ہیں تو انگوٹھی اپنی 'hazrat ayub alaihis salam ki dua in english' باندی کو دےجاتے
اور واپس آ کر لے لیتے ایک روز آپ غسل کرنے کے لیے گئے تو معمول کے مطابق
انگوٹھی باندی کو سونپ دی اس دوران شیطان آپ علیہ السلام کی صورت میں ظاہر ہوا اور
باندی سے وہ انگوٹھی لے لی روایات کے مطابق یہ ہم سب کے علم میں ہے کہ کاروبار
سلطنت سب اسی کے سر پر چل رہا تھا اور انگوٹھی کے چھن جانے کے باعث سب کچھ ختم ہو
گیا حضرت سلیمان علیہ السلام سنگھے کی تلاش میں نکل پڑے یوں ہی چلتے چلتے اپنے گھر
کے دروازے پر پہنچے جو کہ بنی اسرائیل"hazrat suleman ki
angothi" میں سے کسی کا گھر تھا آپ علیہ السلام نے گھر کے دروازے پر
دستک دی پوچھا گیا آپ کون ہو حضرت سلیمان نے جواب دیا میں وہ ہوں جس کی دعوت کرنا
آپ پر فرض ہے خاتون نے کہا میرا شوہر گھر پر نہیں ہے اس کی غیر موجودگی میں کسی
غیر محرم کو گھر نہیں داخل کر سکتی ہے البتہ آپ با غ میں آرام فرمائے آپ کے
بتائے ہوئے باغ میں تشریف لے گئے اور آپ کی آنکھ لگ گئی یہی قریب سے ایک سانپ نکل
کر آپ علیہ السلام کا پہرا دینے لگا عورت کا شوہر آیا توسانپ کو دیکھ کر حیران رہ
گیا اپنی بیوی سے پوچھا یہ شخص کون ہے بیوی نے سارا قصہ ڈالا وہ شخص حضرت سلیمان
علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا اور اپنی بیٹی سے شادی کی پیشکش کی آپ نے پیشکش
قبول کرتے ہوئے تین دن وہاں قیام فرمایا.
دوسری طرف شیطان آپ کی صورت میں آپ کے تخت پر براجمان تھا
اصولوں میں ردوبدل کی صورت میں سلیمان علیہ السلام کے علماء کو شک تھا کہ یہ حضرت
سلیمان علیہ السلام نہیں ہے چنانچہ ان کی جماعت آپ علیہ السلام کی بیویوں کے پاس
آئی اور ان سے کہا کہ یہ کیا معاملہ ہے ہمیں سلمان کی ذات میں شک پڑگیا ہے
اگر یہ سچ میں سلیمان ہے تو اس کی عقل جاتی رہی ہے یا یہ کہ یہ سلیمان علیہ السلام
ہی نہیں ہے ورنہ ایسے خلاف شرع حکم نہ دیتا اور کیا یہ سن کر رونے لگی اور یہ
جماعت واپس چلی گئی اور جاکر تخت کے اردگرد اسے گھیر کر بیٹھ گئے اور تورات کھول
کر اس کی تلاوت شروع کردیں ایسا ہونے سے شیطان وہاں تک نہ سکا اور وہاں سے بھاگ
گیا اس ملعون نے آپ علیہ السلام کی انگوٹھی دریا میں گر ا دی سلیمان علیہ السلام
جب گھر واپس آ رہے تھے تو دریا میں مچھیروں کو مچھلیاں پکڑ تے دیکھا.
ان کے پاس جا کر ان سے کہا کہ ایک مچھلی مجھے دے دو اور اپنا
نام بتایا اس پر بعض لوگوں کو بڑا غصہ آیا کہ دیکھو ایک بھیک مانگنے والا اپنے آپ
کو سلیمان بتاتا ہے انہوں نے آپ علیہ السلام کو مارنا شروع کر دیا آپ زخمی ہو کر
کنارے پر جا کر اپنے زخم کا خون رونے لگے"Hazrat Suleman Ki
Angoothi" بعض ماہی گیروں کو آپ پر رحم آ گیا کہ ایک سائل کو خوامخواہ
اتنا زیادہ مارا گیا جاؤ بھائی اسے دو مچھلیاں دے آؤ وہ بھوکا ہے
چنانچہ وہ آپ کو مچھلیاں دیا ہے بھوک کی وجہ سے آپ اپنے زخم اور خون کو بھول
گئے اور جلدی سے مچھلی کا پیٹ چاک کر کے بیٹھ گئے اللہ کی قدرت سے اس کے پیٹ سے وہ
انگوٹھی نکلی آپ علیہ السلام نے اللہ کی تعریف کر کے وہ انگوٹھی انگلی میں
ڈالیں اس وقت پرندوں نے آکر آپ پر سایہ کر لیا اور لوگوں نے آپ کو پہچان لیا اور
آپ سے معذرت کرنے لگے آپ علیہ السلام نے فرمایا کہ یہ سب اللہ کا امر تھا اللہ کی
طرف سے امتحان تھا آپ آئے اپنے تخت پر بیٹھ گئے اور حکم دیا کہ اس شیطان کو جہاں
بھی ہو گرفتار کرلاو ۔ چنانچہ اسے قید کر لیا گیا آپ نے ایک لوہے کے
صندوق میں بند کیا اور قفل لگا کر اس پر اپنی مہر لگا دی اور سمندر میں پھینک دیا
جو قیامت تک وہیں قید رہے گا
روایت میں ہے کہ حضرت داؤد علیہ السلام کے انتقال کے بعد اللہ تعالی
نے سلیمان علیہ السلام سے فرمایا مجھ سے اپنی حاجت طلب کرو تو آپ علیہ السلام نے
عرض کیا اے اللہ تعالی مجھے ایسا دل دے جو تجھ سے ڈرتا ہوں جیسا کہ میرے
والد کا دل تھا کہ تم سے ڈرتا تھا اور میرے دل میں اپنی محبت ڈالیں جیسے کہ میرے
والد کے دل میں تیری محبت تھی اس پر اللہ تعالی بہت خوش ہوئے کہ میرا بندہ
میری این عطا کے وقت بھی مجھ سے ڈر اور میری محبت طلب کرتا ہے مجھے اپنی قسم کے
میں اسے اتنی بڑی سلطنت دوں
گا جو اس کے بعد کسی کو نہ ملے پھر اللہ تعالیٰ نے ان کی ماتحتی میں ہوائیں
کردی اور جنات کو بھی ان کے ماتحت کر دیا اور قدر ملک و مال پر بھی انہیں
حساب قیامت سے آزاد کر دیا ابن عساکر میں ہے کہ حضرت داؤد علیہ السلام نے دعا کی
کہ باری تعالیٰ سلیمان کے ساتھ بھی اسی لطف و کرم سے پیش آنا جیسے آج لطف
کرم تیرا مجھ پر ہے.
تو وحی آئی کے سلیمان علیہ السلام سے کہہ دو کہ وہ بھی اسی طرح
میرا رہے جس طرح تو میرا تھا تو میں بھی اس کے ساتھ ہو جاؤں گا جیسے کہ تیرے ساتھ
تھاپھر جب حضرت سلیمان علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ کی محبت میں آکر خوبصورت پیارے
وفادار اور تیز رو گھوڑوں کو کاٹ ڈالا تو اللہ نے انہیں ان کے ایوز ان سے بہتر عطا
فرمایا یعنی ہوا کو اُنکے تابع کر دیا جو مہینے بھر کے راستے کوصبح کی ایک گھڑی
میں طے کردی تھی اور اسی طرح شام کو جہاں کا ارادہ کرتے ذرا سی دیر میں پہنچا دیتی
جنات کو بھی حضرت سلیمان علیہ السلام کے تابع کر دیا گیا ان میں سے بعض بڑی اونچی
لمبی سنگین اور پختہ عمارت بنانے کا کام سر انجام دیتے تھے جو انسانی طاقت سے باہر
تھا حضرت سلیمان علیہ السلام نے اپنے دور میں جنوں اور انسانوں کو جادو ٹونے سے
منع فرمایا تھا اور اس کے لیے کالے علم اور جادو کی تمام کتابیں اپنے قبضے میں لے
کر اپنے تخت لئے دفن کر دی تھی صلاح الدین ایوبی کے دور میں بنی اسرائیل کے ٹپملر
نے وہ کتابیں سرنگ کھود کر نکالی تھی اور یہ قوم اب بھی اس تلاش میں ہے کہ اس
انگوٹھی کو حاصل کر کے دنیا پر حکمرانی کا اپنا خواب پورا کر سکیں.
اس حکم رانی کے خواب میں یہ لوگ آج تک اس انگوٹھی کو تلاش کر رہے ہیں لیکن یہ انگوٹھی آج تک نہیں ملی ہے اور نہ ہی آگے کبھی ملے گی کیونکہ یہ انگوٹھی مرد مومن کی امانت ہے اور اس کا استعمال بھی انہیں کافروں کے خلاف ہوگا چونکہ حضرت سلیمان علیہ السلام کے پاس یہ انگوٹھی حضرت داؤد علیہ السلام کے ذریعہ تھی تو عیسائی اسے حضرت داؤد علیہ السلام کی ملکیت سمجھتے ہیں جبکہ مسلمانوں کے نزدیک یہ حضرت سلیمان علیہ السلام کی ملکیت ہے جبکہ یہودیوں کا ماننا ہے کہ حضرت داؤد اور حضرت سلیمان کیوں کہ بنی اسرائیل سے تعلق رکھتے تھے تو اس انگوٹھی پر یہودیوں کا حق سب سے زیادہ ہے اسرائیل کے پرچم میں پانچ کونوں والا ستارہ جسے لارڈ آف ڈیوڈ کا نام دیا گیا ہے یہ بھی دراصل اسی انگوٹھی کی شبہی ہے بہرحال حضرت سلیمان علیہ السلام کی وفات کے بعد یہ انگوٹھی کہاں گئی اس کا علم اللہ کے سوا کسی کو نہیں ہے لیکن مختلف روایات میں یہ بات آتی ہے کہ قیامت کے قریب یہ انگوٹھی دوبارہ سے ظاہر ہو گئی اور اس پر لگی حق تعالیٰ کی مہر کے باعث یہ حق و باطل کو الگ الگ کر دے گی ہماری کوشش آپ کو کیسی لگی اس کے متعلق رائے ضرور دیجئے گا شکریہ .
Special Note:
سلیمان کی مہر (یا سلیمان کی انگوٹھی؛ عربی: خاتم سلیمان) قرون وسطی کی عربی روایت میں شاہ سلیمان سے منسوب دستخط کی انگوٹھی ہے، جس سے یہ اسلامی اور یہودی تصوف اور مغربی جادو میں پروان چڑھی۔ یہ اسٹار آف ڈیوڈ کا پیشرو ہے، جو جدید دور میں یہودی لوگوں کی علامت بن گیا۔
0 Comments
Please do not enter any spam link in the comment box Thanks.